Mchoudhary

Add To collaction

ظُلمة أَوَّل اللَّيل 👣 بقلم ملیحہ چودھری

باب13

................

وُہ پرانی حویلی کو دیکھ رہی تھی ... پاگلوں کی طرح ہر طرف اُس آواز کو تلاش رہی تھی..... لیکن بے سود تھا سب......  

گاڑیوں کی آوازیں اسکو سنائی دی تھی... پھر بوٹوں کے قدموں کی آوازِ .. وہ پھر بھی نہیں پلٹی ...

پلٹتی تو جب، جب وہ ہوش حواس میں ہوتی .. 

"کندیل !! پیچھے سے کسی نے اُسکا کندھا پکڑا تھا ...

وُہ پھر بھی نہ پلٹی .......

"کندیل !! اس بار دونوں کندھوں کو پکڑ کر تھاما گیا تھا.... اور اسکو بہت زور سے ہلایا گیا...... وُہ ایک دم ہوش میں آئی......

"آ ں ں ں !! 

"ک کک کون ؟ بلکل مجسمہ بنی کھڑی وُہ اپنی آنکھوں کی پتلیوں کو گھومتے ہوئے اُسنے اپنے لبوں کو حرکت دی تھی.......

ڈر چہرے پر واضح تھا........

"ہوش میں آؤں کندیل اس بار وُہ شخص بلکل اُسکے سامنے کھڑا تھا جبکہ کندیل کی آنکھوں میں اسکو دیکھ کر ایک انجانی سی چمک اُبھری تھی.....

وہی آنکھیں وہی رنگ روپ سب کچھ تو وہی تھا. جسکو وُہ ابھی کُچّھ دیر پہلے تلاش کر رہی تھی...

کارل نے جب یہ سب دیکھا تو نفرت کا طوفان کھڑا ہو گیا تھا.......

"میرے آقا حکم کریں ہم اس انسان کو ابھی جلا دیتے ہیں.... کارل کے غلام نے اپنے آقا سے کہا تھا...

"جی آقا بس آپ ایک حکم دیں !! دوسرے نے اُس غلام کی تائید کرتے ہوئے اپنے آقا کے حکم کا منتضر  تھا....

"آقا آپ ہمیں حکم دیں ہم اس بدذات جو ابھی اپنی ہواؤں سے کہیں گم کر دیتے ہیں.... ہواؤں سے بنے غلام نے اس بار اپنی پیش کش رکھی تھی اپنے آقا کے سامنے........

ایسے ہی ایک سے دو ، دو سے تین یوں ہوتے ہوتے بہت سارے غلاموں نے اپنی پیش کش رکھی ..   جسکو کارل نے خاموشی سے سنا تھا......  

"کارل ابھی موجود ہے ! آپ سب بے فکر رہے آپکی ملکہ آپکی ہی رہے گی ... کارل نے اس بار اپنی عوام سے چلّا کر کہا تھا.... " یہ ہماری اور سیّد حویلی کی سالوں سے چلتی آ رہی جنگ ہے... جسکا اختتام ہم آگ کی ملکہ کو حاصل کر کے کرے گے....

پوشیدہ مخلوق کے بادشاہ نے اپنی عوام سے کہا تھا.... 

"جی جی ہم اُنسے اُنکی محبوب چیز چھین لیں گے.... اُسکی عوام زور زور سے نعرہ لگا رہی تھی...

"بسس آپ سب اپنے بادشاہ پر یقین رکھو تُم سب  کی ملکہ تمہارے پاس بہت جلد ہو گی..." یہ بول کر وہ اپنے تخت پر سے اٹھ گیا تھا جس پر بیٹھ کر وہ اپنی اینجل کی بیکراری کو دیکھ رہا تھا...  جبکہ پیچھے اُسکی عوام اُسکی شان میں نعرے بلند کر رہی تھی.......

.….................💖💖💖💖

"کندیل رحمان ن ن ! وُہ شخص اُسکے کندھے کو پکڑتے ہوئے بہت تیز گرّہ کر چلّایا  اُسکی آواز پوری حویلی میں گونجنے لگی...

وُہ ایک دم ہوش میں آئی تھی ... اور پھر اُس شخص کو دیکھا جو اُسکے لیے بلکل اجنبیوں جیسا تھا...   

وُہ دو قدم پیچھے کو ہٹی اور اُسکا ہاتھ اپنے کندھے سے ہٹایا ... 

کّک کون ہو تُم ؟ وہ جو کبھی نہیں ڈرتی تھی لیکن اس شخص سے ڈر گئی تھی.....

"کندیل میں شمع تمہارا کزن !! شمع نے اسکو بتایا جبکہ وہ نفی میں گردن ہلاتے ہوئے رونے لگی تھی ...
روتے روتے اُسکی ہچکیاں بندھ گئی تھی اور اسکو روتا دیکھ شمع کی جان ہی نکل گئی تھی......

"رو نہیں کندیل پلذ ذ !! شمع نے اُسکی طرف بے بسی سے دیکھتے التجائی نظروں سے کہا تھا..  

"مم میں یہاں کیسے آئی ؟ اب وہ روتے ہوئے خوف سے اور اُلجھن بھری نظروں سے اُس سے پوچھنے لگی ......

"پتہ نہیں لیکن ابھی تُم یہاں سے چلو ! شمع خود پریشان تھا اب اسکو کیا بتاتا کہ وہ یہاں کیسے آئی ہے......

جب تک ملازم بھی یہاں آ گئے تھے... شمع نے ملازم کو اشارہ کیا تو وہ کندیل کو لیے آگے بڑھ گیا تھا... پر نا جانے کیا تھا کہ کندیل بار بار حویلی کی طرف دیکھ رہی تھی اور یہ ہی وجہ شمع کو پریشان کر رہی تھی.........

کندیل کو وُہ حویلی کی طرف روانہ کر کے پرانی حویلی واپس آیا تھا.....

" تُم بھی اور ہم بھی اللّٰہ کی مخلوق ہے بس فرق اتنا ہے تُم سب پوشیدہ ہو اور ہم اشرف المخلوقات ہیں..... حساب لیکن اللّٰہ کو ہے دینا ہے تمنے بھی اور ہمنے بھی...... پھر کیوں تُم انسانی مخلوق کو پریشان کرتے ہو ؟ جب تُم سب اپنی دنیا میں خوش ہو کیوں تُم سب ہمیں خوش نہیں رہنے دیتے..؟ وہ چلّا چلّا کر سوال کر رہا تھا.....   

"مت بھولو کہ ہے ایک چیز کا ہر ایک منٹ پل لمحہ کا حساب دینا ہوگا.... کسی کا دل دکھانا اچھی بات نہیں ہوتی.....  

اور ہاں کندیل صرف میری ہے اور میرے ہوتے ہوئے اُسکا اللہ کے سوا کوئی بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا.. 

آنکھوں میں جنون چڑھ کر بول رہا تھا... کتنی محبّت وُہ کندیل سے کرتا تھا وہ رب یا پھر شمع اکبر ہی جانتا تھا........

خاموش ہواؤں میں طوفان کھڑا کر دیا تھا حویلی آوازیں گونجنے لگی تھی اُن آوازوں سے شمع کے کان کے پردے پھٹنے کو تھے.... اُسنے کانوں پر ہاتھ رکھا اور آیات الکرسی کی تلاوت زور زور سے بلند آواز میں پڑھنی شروع کی ....
سورت البقرہ آیت نمبر 255
اَللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَۚ اَلۡحَیُّ الۡقَیُّوۡمُ  ۬ ۚ لَا تَاۡخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوۡمٌ ؕ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَشۡفَعُ  عِنۡدَہٗۤ  اِلَّا بِاِذۡنِہٖ ؕ یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مَا خَلۡفَہُمۡ  ۚ وَ لَا یُحِیۡطُوۡنَ بِشَیۡءٍ مِّنۡ عِلۡمِہٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ کُرۡسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ ۚ وَ لَا یَئُوۡدُہٗ حِفۡظُہُمَا ۚ وَ ہُوَ الۡعَلِیُّ  الۡعَظِیۡمُ ﴿۲۵۵﴾
ترجمہ :
اللہ تعالٰی ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے ،  جسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند ،  اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں ۔  کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے ،  وہ جانتا ہے جو اس کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا وہ چاہے ،   اس کی کرسی کی وُسعت  نے زمین اور آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالٰی ان کی حفاظت سے نہ تھکتا ہے اور نہ اُکتاتا ہے وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے 

وہ بار بار تلاوت کر رہا تھا بےشک اُسکی ہر چیز میں بہت طاقت ہے...مستقل پڑھتے پڑھتے وُہ اپنے قدم آگے کو بڑھا رہا تھا.... جب تک میرا رب میرے ساتھ ہے شیطان میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ یہ خود اللہ کی اس آیات سے ڈر کر بھاگتا ہے... اُسکا کہنا تھا کہ ایک دم سے ہر جانب خاموشی اختیار کر گئی تھی ہوائیں رُک گئی تھی جبکہ شمع کے ہونٹوں پر بہت خوب صورت سی مسکراہٹ نے احاطہ کیا تھا...

اور وہ اب مسکراتے ہوئے اپنے قدم حویلی سے باہر کھڑی اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا تھا....

کیا شمع اکبر کندیل کو بچا پائے گا؟
کیا اس شیطانیت سے وُہ اسکو دور لے جا پائے گا؟

.......................🤔🤔🤔

Zulmatul awwal layeel 
Epi 13 published ho chuka hai ab aap read kr skte hai....
Silent reader se drkhuwast hai k aap novel read kr ke vote , reviews aur share jaroor kya krein..


   0
0 Comments